عام انتخابات

پاکستان کے عام انتخابات: ایک سیاسی کھیل (کیا پاکستان آزاد ہے!)

ڈاکٹر محمد عرفان مقصود کے کالم

عام انتخابات پاکستان میں تقریبا ہر پانچ سال میں ایک بار برگزار ہوتے ہیں اور الیکشن کا مہینہ پورے پانچ سال میں سب سے زیاده پرجوش اور جذبہ سے بھرپور احساسات کا مہینہ ہوتا ہے کیونکہ الیکشن سے ایک ہفتہ پہلے دور ٹو ڈور کیمپین کے سلسلے شروع ہوتے ہیں، گھروں میں مباحثه چل رہے ہوتے ہیں کہ کس کو ووٹ ڈالنا ہے اور کیوں اور سب سے پہلے لوگ اپنی اپنی پارٹیوں اور لیڈروں کی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہیں الیکشن مباحثه اور پالیسیوں کا موازنہ ہر ڈیموکریٹک سوسائٹی کا حسن ہوتے ہیں.

الیکشن والے دن نئے نئے ٹرینڈز شروع ہونے لگتے ہیں اور پھر لوگ ایک دوسروں کو پوچھتے ہوئے راضی کرتے ہیں کہ اپنا ووٹ کاسٹ کریں جو اس انتخابی عمل کو اور بھی خوبصورت بناتے ہیں. الیکشن ختم ہونے کے اگلے دن تک لوگ نتائج کا انتظار کرنا شروع کر دیتے ہیں اور مختلف حلقوں میں ایک نئی بحث شروع ہو جاتی ہے کہ داندلی کی وجہ سے میرا امیدوار نہیں جیتا اور کیوں.

الیکشن کے فورا بعد سیاسی مباحثه نہ صرف لوگوں کی حد پر محدود نہیں رہتے بلکہ سیاسی جماعتوں، سرکاری اداروں، میڈیا اور انٹرنیشنل ابزرور گروپس نتائج کے ساتھ ساتھ توڑ جوڑ کی سیاست دیکھتے ہوئے انتظار کر رہے ہوتے ہیں کہ اگلی حکومت کون سی سیاسی جماعت بنائے گی. دوستو یہاں تک تو سیاسی حسین کو ہم نے دیکھا لیکن یہ سیاسی حسن الیکشن کے بعد بھی چلے اس کے لیے ہمیں بهت ساری چیزوں کا علم ہونا بڑا ضروری ہے جیسا کہ الیکشن کمیشن کے کون کون سے فارمز ہیں، الیکشن کا نظام کیسے کام کرتا ہے، نمبر گیم کیا ہوتی ہے اور کیا صرف ووٹ ڈالنے سے ہی سیاسی کھیل ختم ہو جاتا ہے. یہاں میں اپ کو ایک بات بتاتا چلا جاؤں که اپ کے ووٹ ڈالنے سے دراصل ایک سیاسی کھیل شروع ہوتا ہے جس نے اگلے پانچ سال چلنا ہے اور اپ اس سارے سیاسی کھیل کا حصہ ہیں اور اگر اپ اس سیاسی کهیل کا حصہ رہیں تو یقینا ہمارے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا. اس کھیل کو کھیلنے کے لیے سب سے پہلے اپ کو اپنی فیورٹزم کو الیکشن کے بعد ختم کرنا پڑے گا کیونکہ الیکشن کے دن سے پہلے تک فیوریٹرزم کا مرحلہ ہوتا ہے اور الیکشن کے بعد نیشنلزم کا مرحلہ شروع ہو جاتا ہے اور دونوں مرحلوں میں کھیل کے قوانین کو سمجھنا اور ان قوانین کے مطابق کھیل کھیلنا یا کھلانے کا انتخاب کرنا ہی ہماری قومی ذمہ داری ہے.

2023 کی الیکشن مردم شماری کے مطابق پاکستان میں تقریبا 12 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں اور پاکستان کی جغرافیا 266 قومی اسمبلی کے حلقوں میں تقسیم ہے. ہر حلقے میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ سے لے کر ساڑھے چار لاکھ تک رجسٹرڈ ووٹر پایا جاتا ہے اور آبادی کی تقسیم کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر قومی اسمبلی کا حلقہ تقریبا 250 سے 450 پولنگ سٹیشنز پر مشتمل ہوتا ہے. ہر قومی اسمبلی کی سیٹ کے ساتھ دو یا تین صوبائی اسمبلی کی سیٹیں بھی جڑی ہوتی ہیں جن کے لیے انہی پولنگ اسٹیشنز میں ووٹ ڈالا جاتا ہے. ہر پاکستانی شہری کو دو ووٹ ڈالنے کا حق ہوتا ہے ایک نمائندہ قومی اسمبلی اور ایک نمائندہ صوبائی اسمبلی. قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواران الیکشن کے دن ہر ایک پولنگ سٹیشن کے لیے اپنے نمائندے (پولنگ ایجنٹس) انتخاب کرتے ہیں جو کہ ان امیدواروں کی ٹیم بھی کہلاتی ہے. ان پولنگ ایجنٹس کا کام الیکشن کے دن اپنے امیدواروں کے ووٹوں کی نگرانی کرنا ہوتا ہے الیکشن کا ٹائم ختم ہونے پر ہر پولنگ اسٹیشن میں ووٹوں کی گنتی ہوتی ہے اور اس گنتی کو ایک خاص مقصد کے لیے بنائے گئے فارم 45 پر لکھا جاتا ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کے دستخط ہوتے ہیں اور جو که ار او (ریٹرننگ آفیسر) اور پی او (پریذائیڈنگ آفیسر) کے دستخط کے بعد ہر ایجنٹس کو ایک اوریجنل دستخط شدہ فارم دیا جاتا ہے جس کا مقصد ازاد اور شفاف انتخاب کا عمل یقینی بنانا ہوتا ہے. ہر امیدوار اپنے تمام پولنگ ایجنٹس سے یہ فارمز 45 اکٹھے کرتے ہیں اور الیکشن کمیشن کے دفتر سے ان سب فارم کا اندریج کروا کر فارم 47 حاصل کرتے ہیں جو کہ الیکشن کا غیر حتمی نتیجہ بھی کہلاتا ہے اگر اپ کے پاس سارے پولنگ اسٹیشنز کے 45 اوریجنل ہوں لیکن فارم 47 پر اندراج متفاوت ہو تو آپ الیکشن کے نتیجے کو عدالتوں میں چیلنج کر سکتے ہیں کیونکہ جب اپ کے پاس سارے فارمز 45 ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت الیکشن کا نتیجه تبدیل نہیں کر سکتی.

ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں الیکشن کی شفافیت کے اوپر کوئی بھی شک نہیں کیا جا سکتا کبونکه اگر اپ کے پاس جتنے بھی فارمز 45 ہیں اور وہی عدد فارم 47 پر ہو تو اپ قانونی طور پر کسی طرح کا اعتراض نہیں کر سکتے اس لیے جب الیکشن ختم ہو جاتا ہے تو فیورٹزم سے نکل کر نیشنلزم کا انتخاب کریں اور انتشار اور نتائج کو قبول نہ کرنے کی سیاست پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنے کے مترادف ہے اور جو الیکشن کا اصل مقصد ملک کو سیاسی استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے سے دور ہونے اور ملک کو انتشار کی طرف دھکیلنا ہے.

میرے پیارے پاکستانی ہم وطنوں عام انتخابات پاکستان کے ایک سیاسی کھیل کی شروعات ہے اور اگر کھیل کو مکمل سمجھ جائیں اور قانون کے مطابق نیشنل انٹرسٹ کو ترجیح دیتے ہوئے پاکستان کا ہر شہری اس کھیل کا حصہ بنے اور اگلے پانچ سالوں تک اس کھیل میں اپنا کردار ادا کرتا رہے تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کے سیاسی استحکام کو نقصان نہیں پہنچا سکتی اور پاکستان کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی.

پاکستان پائندہ باد

جواب دیں