سائنو ویک ویکسین

sinovac سائنو ویک : چینی کمپنی سائنو ویک بائیو ٹیک کی تیار کردہ کورونا ویکسین

اقتصاد، سائنس اور ٹیکنالوجی, کورونا وائرس ویکسینیشن کی معلومات
چینی کمپنی سائنو ویک بائیو ٹیک کی تیار کردہ کورونا ویکسین کورونا ویک کو پاکستان میں سائنو ویک کہا جاتا ہے۔ یہ کورونا کی اِن ایکٹیویٹڈ وائرس ویکسین ہے۔ اس کے فیز 3 ٹرائل برازیل، چلی، انڈونیشیا، فلپائن اور ترکی میں ہوئے۔

سائنو ویک کی ٹیکنالوجی بھی سائنو فارم، BBV152 اور دیگر اِن ایکٹیویٹڈ ویکسینز جیسی ہی ہے۔ چلی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ ویکسین انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں 67 فیصد مؤثر ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق چلی کی حکومت کا کہنا تھا کہ ’کورونا ویک ویکسین مریض کو اسپتال میں داخل ہونے سے بچانے میں 85 فیصد اور اموات کو روکنے میں 80 فیصد مؤثر ہے‘۔
ڈبلیو ایچ او کے اسٹریٹیجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس (SAGE) کے آزاد ماہرین نے چین، برازیل، ترکی، انڈونیشیا اور چلی میں اس ویکسین کے فیز 3 ٹرائل کی جانچ کی‘۔

کن افراد کو کورونا ویک(سائنو ویک) ویکسین لگوانی چاہیے

  1. 18 سال سے زیادہ عمر کے افراد۔
  2. وہ افراد جنہیں موٹاپا، دل کے امراض، سانس کی بیماریاں اور ذیابطیس سمیت ایسی بیماریاں ہوں جو کورونا کا خطرہ بڑھا دیتی ہوں ان کے لیے ویکسینیشن تجویز کی جاتی ہے۔
  3. حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین۔

کن افراد کو کورونا ویک ویکسین نہیں لگوانی چاہیے

  1. 18 سال سے کم عمر افراد۔ ان افراد میں کورونا ویک کی افادیت اور اس کا محفوظ ہونا ابھی ثابت نہیں ہوا ہے۔
  2. وہ افراد جنہیں کورونا ویک یا کسی دیگر اِن اکٹیویٹڈ ویکسین سے، یا کورونا ویک کے کسی جز (ایکٹو یا ان ایکٹو اجزا یا تیاری میں شامل کسی دوسری چیز) سے الرجی ہو۔
  3. ماضی میں ویکسین سے شدید الرجک ری ایکشن ہوا ہو (جیسے کہ اکیوٹ اینا فلیکسس، انجیوڈیما، ڈسپنیا وغیرہ)۔
  4. شدید اعصابی بیماریوں (جیسے ٹرانسورس مائیلائٹس، گیلین-بیری سنڈروم، ڈی ایمیلینیٹنگ امراض وغیرہ) کے حامل افراد۔