آکسفورڈ-ایسٹرا زینیکا AstraZeneca

آکسفورڈ-ایسٹرا زینیکا AstraZeneca (ویکسزرویا /کووی شیلڈ): تبدیل شدہ اڈینو وائرس ویکسین

کورونا وائرس ویکسینیشن کی معلومات, کورونا ویکسین
آکسفورڈ – ایسٹرا زینیکا کورونا ویکسین کا نام ویکسزرویا اور کووی شیلڈ (کوڈ نام AZD1222) ہے۔ یہ ویکسین 18 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے موزوں ہے۔

ایسٹرا زینیکا ویکسین میں تبدیل شدہ اڈینو وائرس موجود ہے جس میں SARS-Cov-2 کا ایک پروٹین بنانے والی جین ہوتی ہے۔ اس ویکسین میں چونکہ وائرس موجود نہیں ہے اس وجہ سے اس سے کورونا وائرس نہیں ہوتا۔

آکسفورڈ – ایسٹرا زینیکا ویکسین کی دوسری خوراک لگنے کے دو ہفتے بعد کورونا کی علامات کے خلاف اس کی افادیت 62 فیصد رہی ہے۔

اس ویکسن سے خون کے خلیوں میں کمی کے ساتھ خون جمنے کا خطرہ بھی وابستہ ہے۔ یورپین میڈیکل ایجنسی کے مطابق 4 اپریل 2021ء تک یورپین اکنامک ایریا اور برطانیہ میں جہاں تقریباً 3 کروڑ 40 لاکھ افراد کو ویکسین لگ چکی تھی وہاں خون جمنے کے بہت ہی کم ہی کیس سامنے آئے یعنی 222 کیسز۔
تاہم نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت نے اپنی ہدایات میں کہا ہے کہ یہ ویکسین 40 سال سے کم عمر افراد کو نہ لگائی جائے (ویکسین کے محفوظ ہونے کی معلومات کے فقدان کی وجہ سے) ساتھ ہی ان افراد کو بھی یہ ویکسین نہ لگائی جائے جنہیں ویکسین کے اجزا میں شامل کسی بھی چیز (جیسے پالی سوربیٹ) سے الرجی ہو، جنہیں جی آئی بلیڈنگ ڈس آرڈر ہو یا اس کی وجہ سے دورے پڑتے ہوں یا پھر جنہیں ہیپارین انڈیوسڈ تھرومبوسائٹوپینیا اور تھرومبوسس (HITT یا پھر HIT ٹائپ 2) جیسی بیماریاں ہوں۔

ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ہدایات

کن لوگوں کو ایسٹرا زینیکا ویکسین لگوانی چاہیے

  1. 40 سال سے زائد عمر کے افراد۔
  2. ویکسن لگوانے کے اہل وہ بالغ افراد جنہیں ذیابطیس، بلند فشار خون، دل کی بیماری یا دیگر مستقل دائمی امراض ہوں۔
  3. جن افراد میں کورونا کی شدت نہ ہو وہ آئسولیشن کا عرصہ گزار کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
  4. جن افراد میں کورونا کی شدت زیادہ ہو وہ خطرے سے باہر آکر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
  5. طویل عرصے سے مدافعتی نظام کی کمزوری کا شکار افراد بھی یہ ویکسین لگوا سکتے ہیں تاہم ان میں اس ویکسین کی افادیت کم ہوسکتی ہے۔

کن افراد کو ایسٹرا زینیکا ویکسین نہیں لگوانی چاہیے

  1. 40 سال سے کم عمر افراد (ان کے حوالے سے ابھی مناسب حفاظتی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے)۔
  2. ویکسین تیار کرنے کے کسی بھی جزو (جیسے پالی سوربیٹ) سے شدید الرجی کا شکار ہونے والے افراد۔
  3. مزید تحقیق کے نتائج آنے تک اس ویکسین کو 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے تجویز نہیں کیا گیا ہے۔
  4. وہ افراد جنہیں ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی خوراک لگنے کے بعد خون جمنے کی شکایت کا سامنا ہو۔
  5. وہ افراد جنہیں ویکسین لگوانے کے وقت بخار ہو (ایسے افراد بیماری کے بہتر ہونے بعد ویکسین لگوا سکتے ہیں)۔
  6. ایسے افراد جنہیں شارٹ ٹرم امیونو سپریسیو ادویات دی گئی ہوں۔ وہ ادویات کا استعمال مکمل ہونے کے بعد بھی 28 دن انتظار کریں۔
  7. وہ افراد جنہیں جی آئی بلیڈنگ ڈس آرڈر یا دورے پڑنے کی شکایت ہو۔
  8. جنہیں ہیپارین انڈیوسڈ تھرومبوسائٹوپینیا اور تھرومبوسس (HITT یا پھر HIT ٹائپ 2) جیسی بیماریاں رہی ہوں۔
  9. وہ جنہیں کورونا ویکسین لگنے کے بعد پلیٹلیٹس کی کم سطح کے ساتھ خون جمنے کا سامنا ہو۔

امیونائزیشن کے بعد ہونے والے منفی واقعات (AEFI)

کونسل آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز آف میڈیکل سائنسز (CIOMS) کی منفی اثرات کو جانچنے کی درجہ بندی یہ ہے۔ بہت عام (10 فیصد)، عام (1 سے 10 فیصد)، غیر معمولی (0.1 سے 1 فیصد)، کم (0.01 سے 0.11 فیصد) اور بہت کم (0.01 فیصد سے کم)۔

ٹیکا لگنے کے مقام پر ہونے والے منفی اثرات

  1. بہت عام: درد
  2. عام: سوجن، خارش، سرخ نشانات پڑنا، انڈیوریشن
  3. غیر معمولی: ٹیکا لگنے کے مقام پر جلنا

ٹیکا لگنے کے مقام سے دُور ہونے والے منفی اثرات

  1. بہت عام: سر درد، تھکن
  2. عام: میالجیا، متلی، اسہال، گٹھیا، کھانسی، سردی لگنا، خارش، بھوک میں کمی، ناک بہنا، گلے میں درد، ناک بند ہونا، پیٹ میں درد ہونا۔

منفی اثرات کی شدت

  1. کلینیکل ٹرائل میں ان منفی اثرات کی شدت درجہ 1 (بہت کم) رہی جبکہ درجہ 3 اور اس سے اوپر کے منفی اثرات کے وقوع پذیر ہونے کی شرح 1.31 فیصد رہی۔
  2. درجہ 3 اور اس سے اوپر کے منفی اثرات میں ٹیکا لگنے کے مقام پر درد، کھانسی، بخار، سر درد، گلے میں درد، پیٹ میں درد، چکر آنا اور غنودگی شامل ہیں۔

سنجیدہ منفی واقعات (SAE)

  1. ویکسینیشن سے متعلق کوئی سنجیدہ منفی اثرات سامنے نہیں آئے۔